Sunday, June 7, 2009

خراجِ عقیدت: امرتا پریتم

خراجِ عقیدت: امرتا پریتم

1919سے 2005

ترتیب و پیش کش: اسما سلیم

پیدائش : 31 اگست،1919 گوجراں والا ،پاکستان

حقیقی نام : امرت کور

والدہ:راج بی بی ،جو امرتا کو ساڑھے دس برس کی چھوڑ کر سدھار گئیں

والد:نند سادھو سردار کرتار سنگھ ہتکاری، جن کا 1946میں انتقال ہوا

بہن: کوئی نہیں

بھائی:ایک، جس کا ڈیڑھ دو سال کی عمر میں ہی انتقال ہو گیا تھا

شادی:1936میں

شوہر:پریتم سنگھ کواترا

رفیق حیات:امروز ،جن کے لئے امرتا نے کبھی کہا تھا:’’.....باپ،بھائی، دوست اور خاوند کسی لفظ کا کوئی رشتہ نہیں ہے،لیکن جب تمہیں دیکھا تو یہ سارے لفظ بامعنی ہو گئے۔ ‘‘

اولاد:بیٹا،نوراج کواترہ ،پیدائش1947؛اس کی پیدائش سے پہلے ایک یتیم بچی کو گود لیا نام، کندلا

تعلیم:میٹرک،کالج گئیں ،لیکن ’’ ...لگا کہ اس سے بہتر تو خود لکھ پڑھ سکتی ہوں۔ ‘‘باقی سب علمی خود افروزی

کام:1948 سے1959تک آل انڈیا ریڈیو میں پنجابی اناؤنسر۰مئی 1966 اے2001 تک پنجابی رسالے ’ناگ منی‘ کی ادارت و اشاعت

اصل کام: شاعری، افسانہ نگاری،ناول نگاری،مختلف موضوعات پر بے شمار مضامین اور بے شمار تراجم

نمائندہ تخلیقات:سنیہڑے،کاغذ اور کینوس ،خاموشی سے پہلے ،ستاروں کے لفظ اور کرنوں کی زبان،کچے ریشم کی لڑکی ،اننچاس دن،رنگ کا پتہ،چک نمبر چھتیس ،ایک تھی سارا،من مرزا تن صاحباں ،لال دھاگے کا رشتہ،لفظوں کے سائے ،درویشوں کی مہندی ،حجرے کی مٹی ،چراغوں کی رات،وغیرہ ،سو سے زیادہ تصانیف

آپ بیتی :رسیدی ٹکٹ

پہلی کتاب: ٹھنڈیاں کرناں (پنجابی)1935میں امرتسر سے شائع ہوئی

آخری کتاب:’میں تمہیں پھر ملوں گی‘ نظموں کا مجموعہ

اعزازات:پدم وبھوشن ،پدم شری ،کے خطابات ،گیان پیٹھ ایوارڈ،ساہتیہ اکادمی ایوارڈ، تفویض کئے گئے۔ دلی یونیورسٹی،جبل پور یونی ورسٹی،شانتی نکیتن اور پنجاب یونیورسٹی نے ڈی لٹ کی ڈگری عطا کی۔ 1986سے 1992تک راجیہ سبھا کی رکن رہیں۔ پنجابی زبان کی صدی شاعرہ کا ایوارڈپیش کیاگیا۔ ان کے علاوہ کئی بین الاقوامی اعزازات بھی دئے گئے۔ کئی تخلیقات پر فلمیں اور سیریل بن چکے ہیں۔ جن کی تعداد ابھی 9 ہے۔ ہندوستان میں کئی زبانوں کے علاوہ انگریزی ،روسی،فرانسیسی، چیک اور دیگر کئی یوروپی زبانوں میں تراجم

انتقال:31/اکتوبر2005نئی دلی